Sister Quotes in Urdu
Top 30+Sister Quotes in Urdu
Sister is somebody, you can constantly freely talk, You can share your deepest feelings with her. The bond in between them is just impressive · Siblings, be it more youthful or older, always bring joy in our lives and we constantly like them.
We (Urdu Quotation) enjoy that we brings you the best Quotes regarding siblings. We hope you enjoy this blog post. Kindly share these sister prices estimate in urdu on your social media sites.
All Islamic Months Name
The Islamic calendar, also known as the Hijri calendar, consists of twelve lunar months, each with unique significance and characteristics. The months are:
1: Muharram
(forbidden) – A sacred month where fighting is prohibited, including the observance of ‘Āshūrā’.
2: Safar
(void) – Named for the emptiness of pre-Islamic Arab homes during this time.
3:Rabī‘ al-awwal
(the first spring) – Celebrated for the birth of Prophet Muhammad.
4:Rabī‘ ath-thānī
(the second spring) – Continues the theme of spring.
5: Jumādá al-ūlá
(the first of parched land) – Associated with dry conditions.
6: Jumādá al-ākhirah
(the last of parched land) – Completes the dry season.
7: Rajab
(respect) – Another sacred month where fighting is also forbidden.
8: Sha‘bān
(scattered) – Marks the time when tribes would disperse to find water.
9: Ramaḍān
(burning heat) – The holy month of fasting from dawn to sunset, emphasizing spiritual reflection and charity.
10: Shawwāl
(raised) – Begins with Eid al-Fitr, celebrating the end of Ramadan.
11: Dhū al-Qa‘dah
(the one of sitting) – A month where warfare is traditionally suspended.
12: Dhū al-Ḥijjah
(the one of pilgrimage) – The month of Hajj, where millions gather in Mecca for pilgrimage rituals.
فرشتوں کی دنیا
فرشتے اللہ تعالیٰ کی نورانی مخلوق ہیں۔ جنہیں ان کی اصلی شکل و صورت میں دیکھنا انبیاء کرام علیہ الصلاۃ والسلام کے علاوہ کسی اور کے لیے ممکن نہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے اردگرد لاتعداد فرشتے اپنے کاموں میں مصروف ہیں۔ مگر ہمیں وہ دکھائی نہیں دیتے۔ اگر وہ انسانی شکل اختیار کر کے ہمارے سامنے آئیں۔ تو پھر انہیں دیکھنا ممکن ہے۔ انسان کی نسبت فرشتے عظیم مخلوق ہیں۔ اور ان میں بھی چھوٹے ہیں اور بعض بڑے ہیں۔
فرشتوں کے پر
فرشتوں میں بعض کے دو دو پر ہیں۔ اور بعض کے چھ چھ سو پر ہیں۔ قرآن کریم میں ارشاد پاک ہے کہ اللہ تعالی ہی کے لیے تمام تعریفیں ہیں۔ جو آسمان اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔ اور دو دو تین تین چار چار پروں والے فرشتوں کا اپنا قاصد (پیغمبر) بنانے والا ہے۔
بعض روایات کے مطابق جبرائیل امین علیہ السلام کے چھ سو پر دیکھے گئے ہیں۔ اور ہر پر نے آسمان کو گھیر رکھا تھا۔ ان کے پروں سے مختلف رنگ اور قیمتی موتی بکھر رہے تھے۔
فرشتوں کی قد و قامت
وہ فرشتے جنہوں نے عرش اٹھا رکھا ہے۔ ان کے قد و قامت کے بارے میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا عرش کو اٹھانے والے فرشتوں میں سے ایک فرشتے کے بارے میں مجھے یہ بتانے کی اجازت دی گئی ہے۔
جس کے پاؤںسب سے نچلی ساتویں زمین میں ہیں اور اس کے کندھوں پر عرش ہے۔ اس کے دونوں کانوں اور کندھوں کے درمیان اتنی دوری ہے کہ اسے طے کرنے کے لیے پرندے کو سات سو سال کی پرواز چاہیے۔ وہ فرشتہ کہتا ہے یا اللہ تو پاک ہے جہاں بھی ہے اور جہاں بھی ہو۔
فرشتوں کی ضروریات
اللہ تعالی نے فرشتوں میں شادی بیاہ کی حاجت نہیں رکھی۔ اس طرح انہیں کھانے پینے سے بھی بے نیاز کر دیا ہے۔ اس کی وضاحت قرآن مجید میں مذکور سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے اس واقعے سے ہوتی ہے۔ جس میں ہے کہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس فرشتے آئے۔ تو آپ علیہ السلام ان کے لیے فورا گوشت لے کر آئے۔ مگر انہوں نے اسے تناول نہیں کیا۔
اللہ تعالی نے فرشتوں کو بیماری، سستی، کاہلی، دکھ، تکلیف، تھکاوٹ اور اکتاہٹ وغیرہ سے محفوظ رکھا ہے۔ وہ دن رات فقط اللہ کی اطاعت میں اپنے کاموں میں مصروف رہتے ہیں۔
قرآن مجید میں بیان ہوا کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے۔ اسی اللہ کا ہے اور جتنے اس کے پاس فرشتے ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ سرکشی کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں۔ وہ دن رات اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔ اور ذرا سی بھی سستی نہیں کرتے۔
فرشتے تقریبا عام طور پر آسمانوں میں رہتے ہیں۔ جو صرف اللہ کے حکم سے مختلف کاموں کے لیے زمین پر اترتے ہیں اور پھر واپس آسمان پر چلے جاتے ہیں۔ قرآن مجید میں ایک اور مقام پر خود فرشتوں کی یہ بات مذکور ہے۔ “ہم تیرے رب کے حکم کے بغیر نہیں اترتے”۔
فرشتوں کی تعداد
فرشتوں کی تعداد کتنی ہے اس کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں ملتی۔ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ فرشتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ بلکہ اندازہ ہوتا ہے کہ انسانوں اور جنوں سے بھی ان کی تعداد زیادہ ہے۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آسمانوں میں کہیں چار انگلیاں جگہ بھی ایسی نہیں جہاں کوئی نہ کوئی فرشتہ سجدہ ریز نہ ہو۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے روز جہنم کو اس حال میں لایا جائے گا کہ اس کی ستر لگامیں ہوں گی اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے۔ جو اسے کھینچ کر لا رہے ہوں گے۔
فرشتوں کی ایک اہم خاصیت
فرشتوں کی ایک اہم خاصیت یہ بھی ہے کہ وہ اللہ تعالی کے حکم سے اپنی شکل و صورت کے علاوہ کوئی اور صورت بھی اختیار کر سکتے ہیں۔ یہ صورت کسی ایسے انسان کی بھی ہو سکتی ہے۔ جسے دیکھنے والے پہچان لیں۔
انسانوں کے علاوہ کسی اور جاندار کی صورت اختیار کرنے کی فرشتوں کو طاقت ہے یا نہیں۔ اس کے بارے میں قرآن و سنت میں کوئی صراحت یا ذکر نہیں ملتا۔ البتہ ان کی انسانی شکل اختیار کرنے کے واقعات ضرور ملتے ہیں۔ جن سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ فرشتے اللہ تعالی کے حکم سے دیگر شکلیں بھی اختیار کر سکتے ہیں۔
سیدہ مریم علیہ السلام کے پاس جبرائیل امین علیہ السلام انسانی شکل میں تشریف لائے تھے۔ اور جبریل امین علیہ السلام سوائے دو مرتبہ کے ہر مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس انسانی شکل میں تشریف لائے۔